سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کرلیا گیا۔
عمران خان کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر گرفتار کیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو کمرہؑ عدالت پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ وہ آج دو مقدمات میں ضمانت کے سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں حاضر ہوئے تھے۔
عمران خان کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
عمران خان کو نیب کی جانب سے القادر ٹرسٹ کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ نیب حکام کے پاس گرفتاری کے وارنٹ بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے واقع کا نوٹس لیا بعد ازان عدالت کی جانب سے گرفتاری کو قانونی قرار دے دیا گیا۔
دوسری جانب ملک بھر میں دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ پشاور اور لاہور میں سخت عوامی ردِ عمل کی اطلاعات ہیں۔ لیکن حکومت دفعہ 144 کا نفاذ کرکے حالات کو سنبھالا دینے کی کوشش کررہی ہے۔
وزیرِ داخلہ کا موقف ہے کہ القادر ٹرسٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے ثبوت موجود ہیں۔ اور عمران خان کو اس کیس میں نااہل کیا جاسکتا ہے۔
بظاہر یہ گرفتاری القادر ٹرسٹ مقدمے میں کی گئی ہے لیکن حالات اور گزشتہ ایک سال کی حکومتی کارکردگی کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کو آئندہ الیکشن سے پہلے نااہل کروانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ اور ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کوہی موجودہ جمہوری نظام سے باہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ البتہ عمران خان نے اپنے آپ پر ہونے والے مقدمات اور پارٹی کارکنان کے خلاف ہونے والے کریک ڈاون کے باوجود ہار نا ماننے کا فیصلہ کیا ہے اور گزشتہ سال کی جدوجہد کے دوران انہوں نے ثابت کیا ہے کہ اس نظام کی خرابیوں کو دور کئے بنا وہ چپ نہیں بیٹھیں گے۔