Kabhi Aye Haqeeqat e Muntazir - Allama Iqbal

آپ اشعار کاپی کرسکتے ہیں۔

Pak-Studies.com

کبھی   اے   حقیقت   منتظر  نظر  آ لباس  مجاز  میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

 

طرب آشنائے خروش ہو تو نوا  ہے  محرم  گوش  ہو
وہ سرود کیا کہ چھپا  ہوا  ہو  سکوت  پردۂ  ساز  میں

 

تو بچا بچا کے  نہ  رکھ  اسے  ترا  آئنہ  ہے  وہ  آئنہ
کہ شکستہ ہو  تو  عزیز  تر  ہے نگاہ  آئنہ  ساز  میں

 

دم طوف کرمک  شمع  نے  یہ  کہا  کہ  وہ  اثر  کہن
نہ تری حکایت سوز  میں  نہ مری  حدیث  گداز  میں

 

نہ کہیں جہاں  میں اماں ملی جو اماں  ملی  تو کہاں  ملی
مرے جرم خانہ خراب کو  ترے  عفو  بندہ  نواز  میں

 

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ  خم ہے زلف  ایاز میں

 

جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے  صنم آشنا   تجھے  کیا ملے  گا  نماز  میں

غزل

کبھی   اے   حقیقت   منتظر  نظر  آ لباس  مجاز  میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

 

طرب آشنائے خروش ہو تو نوا  ہے  محرم  گوش  ہو
وہ سرود کیا کہ چھپا  ہوا  ہو  سکوت  پردۂ  ساز  میں

 

تو بچا بچا کے  نہ  رکھ  اسے  ترا  آئنہ  ہے  وہ  آئنہ
کہ شکستہ ہو  تو  عزیز  تر  ہے نگاہ  آئنہ  ساز  میں

 

دم طوف کرمک  شمع  نے  یہ  کہا  کہ  وہ  اثر  کہن
نہ تری حکایت سوز  میں  نہ مری  حدیث  گداز  میں

 

نہ کہیں جہاں  میں اماں ملی جو اماں  ملی  تو کہاں  ملی
مرے جرم خانہ خراب کو  ترے  عفو  بندہ  نواز  میں

 

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ  خم ہے زلف  ایاز میں

 

جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے  صنم آشنا   تجھے  کیا ملے  گا  نماز  میں

تحت الفظ سنئیے

Read the Poetry in Roman Letters - شاعری کو رومن حروف میں پڑھیں
Kabhi Aye Haqeeqat e Muntazir | Great Sufi Kalam by Allama Iqbal

Kabhi Aye Haqeeqat e Muntazir

Kabhi Aye Haqeeqat e Muntazir


Kabhi Ai Haqiqat-E-Muntazar Nazar Aa Libas-E-Majaz Mein
Ki Hazaron Sajde Tadap Rahe Hain Meri Jabin-E-Niyaz Mein


Tarab-Ashna-E-Kharosh Ho To Nawa Hai Mahram-E-Gosh Ho
Wo Sarod Kya Ki Chhupa Hua Ho Sukut-E-Parda-E-Saz Mein


Tu Bacha Bacha Ke Na Rakh Ise Tera Aaina Hai Wo Aaina
Ki Shikasta Ho To Aziz-Tar Hai Nigah-E-Aina-Saz Mein


Dam-E-Tauf Kirmak-E-Shama Ne Ye Kaha Ki Wo Asar-E-Kuhan
Na Teri Hikayat-E-Soz Mein Na Meri Hadis-E-Gudaz Mein


Na Kahin Jahan Mein Aman Mili Jo Aman Mili To Kahan Mili
Mere Jurm-E-Khana-Kharab Ko Tere Afw-E-Banda-Nawaz Mein


Na Wo Ishq Mein Rahin Garmiyan Na Wo Husn Mein Rahin Shokhiyan
Na Wo Ghaznawi Mein Tadap Rahi Na Wo Kham Hai Zulf-E-Ayaz Main


Jo Main Sar-Ba-Sajda Hua Kabhi To Zamin Se Aane Lagi Sada
Tera Dil To Hai Sanam-Ashna Tujhe Kya Milega Namaz Mein

kabhi aye haqeeqat e muntanzir

Shikwa The Greate Poetry by Allama Iqbal

یہ انتخاب بھی آپ کو ضرور پسند آئیگا۔

شاعر کا مختصر تعارف

علامہ اقبال

علامہ اقبال کا اصل نام محمد اقبال تھا آپ سن1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تبAllama Iqbal سیالکوٹ متحدہ ہندوستان کا شہر تھا جو اب پاکستان کے صوبے پنجاب میں واقع ہے۔ آپکی وفات سن 1938 میں ہوئی۔ آپ کی شخصیت کئی حوالوں سے مشہور ہے لیکن یہاں بطور شاعر انکا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔ علامہ اقبال کی زندگی، فلسفہ، شاعری اور پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے انکی سوانح حیات کا مطالعہ فرمائیں۔

اقبال بظاہر ایک شاعر نظر آتے ہیں لیکن شاعری دراصل انکے خیالات اور جذبات کے اظہار کا ذریعہ تھی۔ لفظوں کا انتخاب، اصطلاحوں اوراستعاروں کا جو استعمال اقبال نے اردو شاعری میں متعارف کروایا بلاشبہ وہ اقبال کو دیگر شعراء سے ممتاز کرتا ہے۔ اقبال ایک عہد ساز شخصیت کے مالک تھے انکی شاعری انکا فلسفہ اور انکا تکلم انہیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کرتا ہے۔ انکی شاعری سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے مشرق و مغرب کے سیاسی، تہذیبی، معاشرتی اور روحانی حالات کا گہرا مشاہدہ کیا ہے۔ مقبوضہ ہندوستان کی زبوں حالی اور مشرقی اقدار کا تنزل انہیں ہمیشہ مضطرب رکھتا تھا، اور آپ اسکے اسباب سے بھی واقف تھے اسی لئے آپ نے اپنی شاعری کوپستی میں پڑے مسلمانوں کو سدھارنے اور ترقی کی راہ پر ڈالنے کا ذریعہ بنایا۔ اقبال کے کلام شکوہ اور جوابِ شکوہ کو پڑھ کر آپ یقیناً اقبال کے فلسفہ اور اسکی گہرائی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

شاعری میں اقبال نے بنیادی طور پرعشقِ حقیقی اور فلسفہ خودی کو موضوع بنایا ہے۔ اقبال کا عشق عمومی سطح کا نہیں نا ہی وہ دیگر شعراء کی طرح محبوب سے عشق جتاتےاور ناز اٹھاتے ہیں۔ انکی شاعری ایک طرف امت محمدی کو جگانے کا ذریعہ بنی جس میں تصوف کا رنگ غالب ہے۔ تو دوسری طرف انہوں نے بچوں کی تربیت پر بھی خاص توجہ دی جو قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ اقبال کی نظم “لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنّا میری” اسکا بہترین اظہار ہے اور ہند و پاک میں بچوں کی مقبول ترین دعا کے طورپر جانی جاتی ہے۔ اس نظم کوبلا مبالغہ لاکھوں بلکہ کروڑوں مرتبہ پڑھا جاچکا ہے۔ اقبال نے نوجوانوں کو خودی کے فلسفہ کی جانب راغب کیا اور اپنے عارفانہ کلام کے ذریعے نوجوانوں میں حجازی اور جہادی روح بیدار کی۔اقبال علم کے ساتھ عمل کے قائل تھے اور انکی ساری زندگی مسلسل جدودجہد سے عبارت رہی۔

علامہ محمد اقبال کی شاعری کا ایک اور پہلوعشقِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے جو دراصل انکے عارفانہ کلام کا جزوِ خاص کہا جاسکتا ہے۔ اقبال نے عشقِ رسول کی شمع کو مسلمانوں کے دلوں میں روشن کیا اور انہیں سکھلایا کہ ہمارے دین کی اساس کیا ہے۔

برِّصغیر پاک و ہند میں اقبال کو اردو شاعری کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن اقبال کی شاعری کے ایک بڑا حصہ فارسی زبان پر مشتمل ہے اور دنیا بھر میں بالخصوص افغانستان، ایران اور ملحقہ خطوں میں اقبال کی فارسی شاعری کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ اقبال کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ مغرب میں بھی انکی شاعری پر تحقیق کی گئی ہے اور اقبال کے افکار کو فلسفہ کا درجہ حاصل ہے۔

 

Poet Allama Muhammad Iqbal

Allama Iqbal’s original name was Muhammad Iqbal. He was born in Sialkot in 1877. Sialkot was a city in United India, which is now located in the Punjab province of Pakistan. He died in 1938. His personality is known in many contexts but here he is being introduced as a poet. Read his biography to get information about Allama Iqbal’s life, philosophy, poetry, and professional life.

Iqbal appears to be a poet, but poetry was actually a means of expressing his thoughts and feelings. The choice of words, the use of terms and metaphors introduced by Iqbal in Urdu poetry undoubtedly distinguishes Iqbal from other poets. Iqbal was the owner of an epoch-making personality, his poetry, his philosophy, and his eloquence distinguished him among his contemporaries. His poetry shows that he has deeply observed the political, cultural, social, and spiritual conditions of the East and West. He was always troubled by the poor state of occupied India and the decline of Eastern values, and he was also aware of its causes, that is why he made his poetry a means of reforming the downtrodden Muslims and putting them on the path of development. By reading Iqbal’s Kalam Shukwah and Jawab-e-Shukoh, you can surely understand Iqbal’s philosophy and its depth.

In poetry, Iqbal has mainly made true love and philosophy of self as the subject. Iqbal’s love is not of a general level, nor does he like other poets to express love to the beloved. On the one hand, his poetry became a means of awakening the Muhammadan Ummah, in which the color of Sufism is dominant. On the other hand, he also paid special attention to the education of children who are the future of the nation. Iqbal’s poem “Lib Pe Aati Hai Dua Bin Ke Tamanna Meri” is the best expression of this and is known as the most popular children’s prayer in India and Pakistan. This poem has been read millions of times without exaggeration. Iqbal attracted the youth towards the philosophy of self-realization and awakened the Hijazi and Jihadi spirit in the youth through his mystic speech.

Another aspect of Allama Muhammad Iqbal’s poetry is the love of Muhammad (peace be upon him), which can actually be said to be a special part of his mystic speech. Iqbal lit the candle of Ishq-i Rasool in the hearts of Muslims and taught them what is the basis of our religion.

In the Indian and Pakistani subcontinents, Iqbal is known for his Urdu poetry, but a large part of Iqbal’s poetry is in the Persian language, and Iqbal’s Persian poetry is valued around the world, especially in Afghanistan, Iran and adjacent regions. goes Apart from this, Iqbal also has the honor that his poetry has been researched in the West and Iqbal’s thoughts have the status of philosophy.

Share
Share