Khwab Girvi Rakh Diye

آپ اشعار کاپی کرسکتے ہیں۔

Pak-Studies.com

خواب گروی رکھ دیے آنکھوں کا سودا کر دیا
قرض دل کیا قرض جاں بھی آج چکتا کر دیا

 

غیر کو الزام کیوں دیں دوست سے شکوہ نہیں
اپنے ہی ہاتھوں کیا جو کچھ بھی جیسا کر دیا

 

کچھ خبر بھی ہو نہ پائی اس دیار عشق میں
کون  یوسف  ہو گیا  کس  کو  زلیخا  کر دیا

 

دل کے دروازے پہ یادیں شور جب بننے لگیں
دھڑکنوں  کا  نام  دے  کر بوجھ  ہلکا  کر دیا

 

کتنےاچھےلوگ تھےکیارونقیں تھیں ان کےساتھ
جن  کی  رخصت  نے  ہمارا  شہر  سونا  کر دیا

 

اپنے پیاروں کو بچایا درد کی ہر موج سے
آنکھ میں سیلاب روکا دل کو دریا کر دیا

 

پھول، پودے، پیڑ، بچے گھر کا آنگن اور تم
خواہشوں کے نام پر ان سب کو یکجا کر دیا

 

غم نہیں لا حاصلی کا عشق کا حاصل ہے یہ
اے  حساب  زندگی  تجھ  کو تو پورا کر دیا

 

ہجر سے ہجرت تلک ہر دکھ سے سمجھوتا کیا
بھیڑ میں رہ کے بھی میں نے خود کو تنہا کر دیا

 

یہ زمیں حسرتؔ کی ہے اس پر قدم رکھا تو پھر
اتنی   جرأت   ہو گئی   عرض   تمنا   کر دیا

غزل

خواب گروی رکھ دیے آنکھوں کا سودا کر دیا
قرض دل کیا قرض جاں بھی آج چکتا کر دیا

 

غیر کو الزام کیوں دیں دوست سے شکوہ نہیں
اپنے ہی ہاتھوں کیا جو کچھ بھی جیسا کر دیا

 

کچھ خبر بھی ہو نہ پائی اس دیار عشق میں
کون  یوسف  ہو گیا  کس  کو  زلیخا  کر دیا

 

دل کے دروازے پہ یادیں شور جب بننے لگیں
دھڑکنوں  کا  نام  دے  کر بوجھ  ہلکا  کر دیا

 

کتنےاچھےلوگ تھےکیارونقیں تھیں ان کےساتھ
جن  کی  رخصت  نے  ہمارا  شہر  سونا  کر دیا

 

اپنے پیاروں کو بچایا درد کی ہر موج سے
آنکھ میں سیلاب روکا دل کو دریا کر دیا

 

پھول، پودے، پیڑ، بچے گھر کا آنگن اور تم
خواہشوں کے نام پر ان سب کو یکجا کر دیا

 

غم نہیں لا حاصلی کا عشق کا حاصل ہے یہ
اے  حساب  زندگی  تجھ  کو تو پورا کر دیا

 

ہجر سے ہجرت تلک ہر دکھ سے سمجھوتا کیا
بھیڑ میں رہ کے بھی میں نے خود کو تنہا کر دیا

 

یہ زمیں حسرتؔ کی ہے اس پر قدم رکھا تو پھر
اتنی   جرأت   ہو گئی   عرض   تمنا   کر دیا

تحت الفظ سنئیے

Read the Poetry in Roman Letters - شاعری کو رومن حروف میں پڑھیں
Khwab Girvi Rakh Diye Aankhon ka Soda Kardia | Fatima Hasan | Great Urdu Poetry

Khwab Girvi Rakh Diye

Khwab Girvi Rakh Diye Aankhon Ka Soda Kar Diya

Qarz-E-Dil Kya Qarz-E-Jaan Bhi Aaj Chukta Kar Diya.

 

Ghair Ko Ilzam Kyun Den Dost Se Shikwa Nahin

Apne Hi Hathon Kiya Jo Kuchh Bhi Jaisa Kar Diya.

 

Kuchh Khabar Bhi Ho Na Pai Is Dayar-E-Ishq Mein

Kaun Yusuf Ho Gaya Kis Ko Zulekha Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Dil Ke Darwaze Pe Yaaden Shor Jab Banne Lagin

Dhadkanon Ka Nam De Kar Bojh Halka Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Kitne Achchhe Log The Kya Raunaqen Thin Un Ke Sath

Jin Ki Rukhsat Ne Hamara Shahr Suna Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Apne Pyaron Ko Bachaya Dard Ki Har Mauj Se

Aankh Mein Sailab Roka Dil Ko Dariya Kar Diya.

 

Phul, Paude, Ped, Bachche Ghar Ka Aangan Aur Tum

Khwahishon Ke Nam Par In Sab Ko Yakja Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Gham Nahin La-Hasili Ka Ishq Ka Hasil Hai Ye

Ai Hisab-E-Zindagi Tujh Ko To Pura Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Hijr Se Hijrat Talak Har Dukh Se Samjhauta Kiya

Bhid Mein Rah Ke Bhi Main Ne Khud Ko Tanha Kar Diya.

 

Ye Zamin ‘Hasrat’ Ki Hai Is Par Qadam Rakkha To Phir

Itni Jurat Ho Gai Arz-E-Tamanna Kar Diya.

Khwab Girvi Rakh Diye

Read Ahmad Faraz 

Suna Hai Log Usay Aankh Bhar K Dekhte Hain

یہ انتخاب بھی آپ کو ضرور پسند آئیگا۔

شاعر کا مختصر تعارف

فاطمہ حسن

شاعری اور علمی حلقوں میں فاطمہ حسن کے نام سے پہچان بنانے والی ڈاکٹر سیدہ انیس فاطمہ زیدی کا تعلق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے ہے۔ وہ 24 جنوری 1953 کو پیدا ہوئیں۔ آپ نے شاعری کو اپنے اظہارِ کا ذریعہ بنایا لیکن ادبی حلقوں میں آپ ایک محقق، نقاد اور ادیبہ کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں۔ شاعری کے مجموعے، کہانیاں اور مختلف موضوعات پر کئی کتابوں کی مصنف ہیں۔ کئی کتابیں مرتب کیں۔ اردو ادب کی ایک فراموش کردہ شاعرہ زاہدہ خاتون شروانیہ کی زندگی اور شاعری پر تحقیقی مقالہ لکھ کر جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔

ڈاکٹرصاحبہ کی انتظامی صلاحیت اور علمی اور ادبی قابلیت کو دیکھتے

ہوئے جمیل الدین عالی نے انہیں انجمن ترقی اردو پاکستان کی معتمد اعزازی کا عہدہ سپرد کیا، جہاں انہوں قابلِ قدر کارنامے انجام دئیے، انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز سندھ حکومت کے ادارے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن سے 1977 میں کیا جہاں سے وہ ڈائریکٹر ابلاغِ عامہ کے عہدے سے 2012 میں ریٹائرہوئیں۔ اسی دوران وہ جامعہ کراچی میں درس و تدریس کے شعبہ سے جز وقتی وابستہ ہوئیں بعد ازاں محمد علی جناح یونیورسٹی سے بطور پروفیسر وابستہ ہوگئیں۔ تاہم انجمن کی مصروفیات کے پیشِ نظر آپ نے درس و تدریس کو خیرباد کہہ دیا۔

فاطمہ حسن کو انکے ادبی خدمات کے اعتراف میں ملک اور بیرونِ ملک مختلف ادبی تنظیموں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا۔ جبکہ انہوں نے 2012 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے “تمغمہء امتیاز” حاصل کیا۔

 

Dr. Syeda Anees Fatima Zaidi, known as Fatima Hassan in poetry and academic circles, belongs to the largest city of Pakistan, Karachi. She was born on 24 January 1953. She made poetry her medium of expression but she are also known in literary circles as a researcher, critic and writer. She is the author of poetry, stories and several books on various topics. She compiled many books. After writing a research paper on the life and poetry of Zahida Khatun Sharvaniya, a forgotten poetess of Urdu literature and obtained her PhD certificate from University of Karachi.

Seeing Dr. Fatima’s administrative ability and academic and literary abilities, Jameeluddin Ali entrusted her with the post of Honorary Trustee of Anjuman Taraqqee Urdu Pakistan, where she performed valuable achievements. She started her professional career from Sindh Goverment’s Employees Social Security Institution in 1977 where she retired in 2012 as Director of Public Relations. During this time, she joined the Department of Teaching and Learning in the University of Karachi on a part-time basis and later joined Muhammad Ali Jinnah University as a professor. However, in view of the busyness with the association of Anjuman Taraqqee Urdu, she discountinued her teaching career.

Fatima Hasan was honored by various literary organizations in the country and abroad in recognition of her literary services. While in 2012 she received “Sadarti Tamgha-e-Imtiaz” from the Government of Pakistan.

Share
Share